Results 1 to 2 of 2

Thread: بات بن نہیں رہی ۔۔۔۔ رسول بخش رئیس

Hybrid View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up بات بن نہیں رہی ۔۔۔۔ رسول بخش رئیس

    بات بن نہیں رہی ۔۔۔۔ رسول بخش رئیس

    یہ Ø+وادثِ زمانہ نہیں‘ پاکستانی سیاست بازوں Ú©ÛŒ رنگا رنگی ہے۔ قومی دولت سے جاگیریں‘ Ù…Ø+لات‘ کارخانے اور دنیا Ú©Û’ ہر Ù…Ø+فوظ کونے میں Ú†Ú¾Ù¾Û’ خزانوں Ú©Û’ مالکوں اور ان Ú©Û’ بالکوں اور بالکیوں Ú©Û’ لئے سیاست بازی ایک کھیل ہی ہے۔ وثوق Ú©Û’ ساتھ کہتا ہوں کہ انہیں ملک‘ ریاست‘ عوام اور غریبوں Ú©Û’ ساتھ کبھی کوئی دل چسپی نہ تھی۔ اتنے ہی تیقن Ú©Û’ ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اب بھی کوئی دل چسپی نہیں ہے۔ اتنے تجربات کئے جا چکے‘ سینکڑوں بار طفل تسلیوں سے بہلایا جا چکا‘ نا جانے ہمارے لوگوں Ú©ÛŒ آنکھیں کب کھلیں گی؟ نہ جانے انہیں رہبر اور رہزن کا فرق کب سمجھ میں آئے گا؟ صدیوں Ú©ÛŒ غلامی Ú©Û’ بعد‘ اور اس خطے Ú©ÛŒ تاریخ میں قومی ریاست کا تØ+فہ اور آزادی Ú©ÛŒ نعمت تو لاکھوں قربانیاں دینے والوں Ù†Û’ عطا کرا دی‘ مگر افسوس‘ زندگی Ù†Û’ ان Ú©Û’ ساتھ وفا نہ Ú©ÛŒ کہ سامراجی نظام Ú©Û’ Ú©ÙŽÙ„ پرزوں سے بھی ہمیں چھٹکارا دلا سکتے اور ہم Ø+قیقی طور پر آزاد ہو سکتے۔ وہ تو اپنے Ø+صے کا کام کر گئے‘ لیکن پھر یہ ذمہ داری تو ہم پہ تھی کہ ان Ú©Û’ نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ان گماشتوں Ú©Ùˆ بھی اگر سمندر پار نہیں دھکیل سکتے تھے تو Ú©Ù… از Ú©Ù… ان Ú©ÛŒ طاقت Ú©Ùˆ تو عوامی راج سے زائل کر دیتے۔ ایسا نہ ہونے کا نتیجہ یہ نکلا کہ نا صرف سامراجی دور Ú©Û’ وڈیرے اور ان Ú©ÛŒ نسلیں ریاستی طاقت Ú©Û’ Ø+صول میں کامیاب رہے بلکہ ان Ú©ÛŒ دولت اور سماجی اثر Ùˆ رسوخ میں مسلسل اضافہ ہی مشاہدے میں آیا۔ ان Ú©ÛŒ دیکھا دیکھی دوسرے طبقات Ù†Û’ بھی آمریت Ú©Û’ سائے میں پناہ Ù„Û’ کر زیادہ سے زیادہ دولت اور طاقت اپنے ہاتھوں میں مرکوز کر لی۔ جمہوریت صرف آمرانہ ادوار میں ہی کمزور نہیں ہوئی بلکہ عوامی نمائندگی Ú©Û’ دعوے داروں Ù†Û’ بھی شخصی Ø+کمرانی بلکہ بادشاہتیں قائم کر ڈالیں اور جمہور اور جمہوریت Ú©Ùˆ نظر انداز کیا جاتا رہا۔ غیر جمہوری Ø+کومتوں Ú©Û’ برعکس انہیں تو جمہوریت کا لبادہ میسر تھا۔ اس Ú©ÛŒ پناہ میں جو Ú©Ú†Ú¾ اداروں‘ سیاسی جماعتوں‘ معیشت اور غریبوں Ú©Û’ ساتھ ہوا اس Ú©Û’ نتائج ہماری قوم آج تک بھگت رہی ہے۔ تہی داماں رہے تو صرف عوام۔
    کیسے ہم مان لیں کہ دل میں صداقت‘ زبان میں اثر اور بیانیوں میں کوئی تاثیر ممکن ہو سکتی ہے‘ جب ایک دوسرے پر کرپشن ‘ بدعنوانی‘ لوٹ مار کرنے اور غداری Ú©Û’ الزامات لگانے والے آج بغل گیر ہو کر ''جمہوریت‘‘ Ú©ÛŒ بØ+الی Ú©ÛŒ تØ+ریک چلا رہے ہوں۔ سب باتیں تو ہمارے دلوں پہ نقش ہیں‘ مگر کیا کریں ‘ بے چارے عوام Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ یاد نہیں رہتا۔ وہ بہت جلد بھول جاتے ہیں کہ ان Ú©Û’ رہنما ان Ú©Û’ ساتھ کیا کرتے رہے۔ ماضی میں ان Ú©Û’ ساتھ کیا Ú©Ú†Ú¾ نہیں ہوتا رہا؟ صرف یاد دہانی Ú©Û’ لئے گرائو‘ ہٹائو اور ہمیں بنائو Ú©ÛŒ پُرانی ''جمہوری‘‘ تØ+ریکوں Ú©ÛŒ بات نہیں ‘ بلکہ اب سے چند سال پہلے Ú©ÛŒ بات کرتے ہیں۔ میاں صاØ+ب Ù†Û’ بھارت Ú©Û’ وزیراعظم نریندر مودی Ú©Û’ ساتھ ذاتی مراسم پیدا کر Ú©Û’ باہمی تعلقات Ú©Ùˆ بہتر بنانے Ú©Û’ لئے اقدامات کئے تو مخالف جماعت Ú©Û’ بالکوں Ù†Û’ یہ نعرہ ایجاد فرمایا''مودی کا جو یار ہے‘ غدار ہے غدار ہے‘‘ ہم تو کبھی کسی سیاست کار Ú©Ùˆ اس زمرے میں شامل نہیں کریں گے‘ نہ ایسا کرنا چاہئے‘ مگر اس قسم Ú©ÛŒ زبان اور مکالمے کا آغاز سیاست بازوں سے ہی ہمیشہ ہوا تھا۔ اس Ú©Û’ ساتھ جڑے اتØ+ادی دانش ور اور سیاسی کارندے ان Ú©Û’ نعروں میں ہوا بھر کر اپنا سیاسی مقام بڑا کرنے Ú©ÛŒ کاوش میں رہتے ہیں۔ اس لئے گزارش ہے کہ جو Ú©Ú†Ú¾ گیارہ اکٹھے ہو کر کہہ رہے ہیں‘ اپنے ماضی Ú©Û’ تناظر میں لیں تو سب Ú©Ú†Ú¾ ریت کا ڈھیر معلوم ہوتے ہیں۔ اب یہ ان کا کام ہے کہ تاریخ Ú©Ùˆ غلط ثابت کر Ú©Û’ دکھائیں‘ جو آج تک کوئی نہیں کر سکا‘کوشش بھی کریں تو بے سود ہو گا۔
    Ú©Ù„ پرسوں ٹیلی ÙˆÚ˜Ù† Ú©ÛŒ سکرین پہ نظر Ù¾Ú‘ÛŒ تو ایک معتبر صØ+افی مسلم لیگ نون Ú©ÛŒ لاہور سے ایک خاتون رہنما Ù†Û’ ماضی میں میاں نواز شریف Ú©Û’ بارے دھڑلّے سے جو کہا‘وہ آج عمران خان صاØ+ب Ú©Û’ بارے میں کہہ رہی تھیں۔ تب وہ Ù…Ø+ترم آصف علی زرداری صاØ+ب Ú©ÛŒ جماعت Ú©ÛŒ رکن تھیں۔ آواز اور تصویر بھری پٹیوں Ù†Û’ سب Ú©Ú†Ú¾ Ù…Ø+فوظ کر رکھا ہے‘ Ú©Ú†Ú¾ بھی ایسا نہیں جس Ú©Ùˆ جھٹلایا جا سکے۔ وقتاً فوقتاً Ú©Ú†Ú¾ سامنے آتا ہے تو گزرے Ú©Ù„ میں ایک دوسرے Ú©Û’ خلاف آگ اگلنے والے کردار آج آپس میں شیر Ùˆ شکر نظر آتے ہیں۔ اس پر بھی اعتراض تو نہیں بنتا‘ ان Ú©ÛŒ اپنی مرضی اور منشا کہ جو چاہیں کریں‘ سیاسی طور پر جس کا چاہیں ساتھ دیں ‘ مگر اعتراض بنتا بھی ہے کہ ایک دوسرے Ú©Ùˆ اقتدار Ú©ÛŒ کرسی سے نیچے گھسیٹنا‘ پھر Ú¯Ù„ÛŒ Ú©ÙˆÚ†ÙˆÚº ‘ Ù…Ø+لوں اور شہروں Ú©Û’ چوراہوں پر مٹھائیاں بانٹنا کوئی کھیل نہیں۔ ملک میں عدم استØ+کام پیدا ہوا‘ ان Ú©ÛŒ بد عنوانی سے سرمایہ دار ملک Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر بھاگااور مجموعی طور پر ہمارا قومی تشخص اور وقار بے Ø+دمجروØ+ ہوا۔ اس دور Ú©Û’ مغرب Ú©Û’ رسالے اور اخبار پڑھیں تو آنکھیں شرم سے جھک جاتی ہیں یہ دیکھ اور سوچ کر کہ وہ ہمارے بارے میں کیا خیالات رکھتے ہیں۔
    آج Ú©Ù„ ایک بار پھر وہی کھیل جاری ہے‘ جو اس سے پہلے کئی بار کھیلا جا چکا ہے اور جس Ú©Û’ انجام سے بھی کوئی بے خبر نہ ہو گا۔ نظریاتی اور سیاسی طور پر خاصا رنگ دار اتØ+اد ابھرا ہے۔ موروثی سیاسی جماعتیں‘ لسانی اور علاقائی قومیت پرست‘ سب کپتان Ú©Ùˆ جمہوریت Ú©Û’ لئے خطرہ قرار دینے کا نعرہ بلند کرتے ہیں تو دل مانتا نہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ کپتان Ù†Û’ بیس سال تک جدوجہد کی‘ عوام Ú©Ùˆ متØ+رک کیا‘ نوجوانوں میں نئے پاکستان کا خواب اجاگر کیا‘ اور پھر ایسا چمکا کہ موروثیوں Ú©ÛŒ سانسیں اکھڑ گئیں۔ ان Ú©Û’ مخالفین ابھی تک گھبرائے گھبرائے پھرتے ہیں کہ کپتان جم گیا تو نہ صرف سب سیاسی سرمایہ کاری بے کار جائے گی‘ بلکہ ادارے Ø+ساب کتاب چکانے Ú©Û’ قابل ہو گئے تو باہر دندناتے پھرنے Ú©ÛŒ آزادی بھی نہیں رہے گی؛ چنانچہ پروگرام یہ مرتب کیا گیا ہے کہ کپتان Ú©Ùˆ کریز پر Ù¹Ú©Ù†Û’ نہ دیا جائے۔ یہ فائول پلے ہے کیونکہ یہ گیندیں نہیں گولہ باری کر رہے ہیں اور اسی میں اپنے مستقبل Ú©Û’ خوابوں Ú©Ùˆ بھی متشکل کرنے Ú©ÛŒ سعی میں مصروف ہیں‘ نتائج سے بے خبر‘ یا بھی انجام سے لا تعلق۔ کس Ú©Ùˆ بتائیں کہ اگر آپ سیاسی کھیل آئین اور جمہوریت Ú©Û’ اصولوں Ú©Û’ مطابق نہیں کھیلیں Ú¯Û’ تو آپ Ú©Ùˆ کون کھیلنے دے گا؟
    یہ لوگ اس قدر پُر عزم ہیں کہ ایک موروثی جماعت Ú©Û’ ایک نوجوان رہنما Ù†Û’ ہمیں تاریخ تو نہیں بتائی؛ البتہ مہینہ ضرور بتا دیا ہے۔ انہوں Ù†Û’ اعلان فرمایا ہے کہ عمران خان Ú©ÛŒ Ø+کومت بس جنوری تک Ú©ÛŒ مہمان ہے۔ یعنی ایک ڈیڑھ ماہ میں اس کا خاتمہ ہونے والا ہے۔ ان Ú©ÛŒ ہمراہی میں ایک بزرگ مذہبی Ùˆ سیاسی رہنما Ù†Û’ ''جنگ‘‘ کا اعلان فرمایا اور کہا ہے کہ ''اب پیچھے نہیں ہٹیں گے‘‘۔ یہ بھی کہا گیا کہ جہاں ہمیں روکنے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ گئی‘ وہیں دھرنا دے دیں Ú¯Û’Û” جب جمہوریت اور سیاست جنگوں میں تبدیل ہو جائے‘ اور انتقالِ اقتدار Ú©Û’ لئے آئینی طریقوں Ú©Û’ بجائے دھرنوں‘ شور Ùˆ غل او ر مارا ماری سے کام لیا جائے تو سوچنے Ú©ÛŒ بات ہے کہ پھر جمہوریت Ú©Û’ لئے خطرہ کون ہے؟

    2gvsho3 - بات بن نہیں رہی ۔۔۔۔ رسول بخش رئیس

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: بات بن نہیں رہی ۔۔۔۔ رسول بخش رئیس

    2gvsho3 - بات بن نہیں رہی ۔۔۔۔ رسول بخش رئیس

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •